You have been logged off, please login again.
You will be logged off automatically after due to inactivity.
سُوال:سُسرال میں دَیْوَرو جَیٹھ وغیرہ سے کس طرح پردہ کيا جائے ؟ سارا دن پردہ ميں رَہنا بَہُت دُشوار ،گھر کے کام کاج کرتے وَقت کیسے اپنے چِہرہ کوچُھپائے؟
جواب: گھر ميں رَہتے ہوئے بھی بِالخصوص دَیْوَر وجَیٹھ وغیرہ کے مُعامَلہ ميں مُحتاط رَہنا ہوگا۔ صحیح بخاری میں حضرت سیّدُنا عُقْبہ بن عامِر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے، پیکرِ شرم وحیا، مکّی مَدَنی مصطَفٰے، محبوبِ خدا عَزَّوَجَلَّ و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمايا ، عورَتوں کے پاس جانے سے بچو۔
ایک شخص نے عرض کی، یارسولَ اللہ عَزَّوَجَلَّ وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم د َیوَرکے مُتَعَلِّق کيا حکم ہے؟ فرمايا : دَیوَر موت ہے۔
(بخاری ج۳ص۴۷۲ حدیث ۵۲۳۲ )
دَیوَر کا اپنی بھابھی کے سامنے ہونا گويا موت کاسامنا ہے کہ يہاں فِتنہ کا اندیشہ زِيادہ ہے۔
مفتیئ اعظم پاکستا ن حضرتِ وقارِ مِلّت مولانا وقارُ الدّين عليہ رحمۃاللہ المبین فرماتے ہيں:
ان رشتہ داروں سے جو نامَحرم ہيں، چہرہ، ہتھیلی،گٹے ، قدم اورٹَخنوں کے علاوہ سِتْر( پردہ ) کرنا ضَروری ہے ،زينت بناؤ سنگھار بھی ان کے سامنے ظاہِر نہ کيا جائے ۔
(وقا ر الفتاوٰی ج۳ ص ۱۵۱)
منقول ہے:
جو شخص شہوت سے کسی اَجْنَبِيَّہ کے حُسن وجمال کو دیکھے گا قیامت کے دن اسکی آنکھوں ميں سیسہ پگھلا کر ڈالاجائے گا۔
( ھِدایہ، ج۴ ص۳۶۸ )
یقیناً بھابھی بھی اَجنَبِیّہ ہی ہے۔ جو دَیْوَر و جیٹھ اپنی بھابھی کو قصداً شہوت کے ساتھ دیکھتے رہے ہوں، بے تکلُّف بنے رہے ہوں ، مذاق مسخری کرتے رہے ہوں ،وہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کے عذاب سے ڈر کر فوراً سے پیشتر سچّی توبہ کر لیں ۔
بھابھی اگر دَیْوَر کو چھوٹا بھائی اور جیٹھ کو بڑا بھائی کہدے اِس سے بے پردَگی اور بے تکلُّفی جائز نہیں ہو جاتی بلکہ یہ اندازِ گفتگو بھی فاصِلے دُورکر کے قریب لاتا ہے اور دَیْوَرو بھابھی بد نِگاہی ،بے تکلُّفی،ہنسی مذاق وغیرہ گناہوں کے دَلدَل میں مزید دھنستے چلے جاتے ہیں۔حالانکہ جَیٹھ اوردَیوَر وبھابھی کا آپس میں گفتگو کرنا بھی مُسلسل خطرہ کی گھنٹی بجاتا رہتا ہے !
؎ اللہ عَزَّوَجَلَّ کرے دل میں اُتر جائے مری بات
دَیْوَر وجَیٹھ اور بھابھی وغیرہ خبردار رہیں کہ حدیث شریف ميں ارشاد ہوا ، اَلْعَينانِ تَزْنِیَان یعنی آنکھيں زِنا کرتی ہيں ۔
(مُسنَد اِمام احمد ج۳ ص ۳۰۵حدیث ۸۸۵۲ )
بَہَرحال اگر ایک گھر ميں رَہتے ہوئے عورت کیلئے قریبی نامَحرم رشتہ داروں سے پردہ دشوارہو تو چہرہ کھولنے کی تو اجازت ہے مگر کپڑے ہرگز ایسے باریک نہ ہوں جن سے بدن یا سر کے بال وغیرہ چمکیں ياایسے چُست نہ ہوں کہ بدن کے اعضاء جسم کی ہَیْئَت(یعنی صورت و گولائی)اور سینے کا اُبھار وغیرہ ظاہِر ہو ۔
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberLorem Ipsum is simply dummy text of the printing and typesetting industry. Lorem Ipsum has been the industry's standard dummy text ever since the 1500s, when an unknown printer took a galley of type and scrambled it to make a type specimen book. It has survived not only five centuries, but also the leap into electronic typesetting, remaining essentially unchanged. It was popularised in the 1960s with the release of Letraset sheets containing Lorem Ipsum passages, and more recently with desktop publishing software like Aldus PageMaker including versions of Lorem Ipsum.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberIt is a long established fact that a reader will be distracted by the readable content of a page when looking at its layout. The point of using Lorem Ipsum is that it has a more-or-less normal
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThere are many variations of passages of Lorem Ipsum available, but the majority have suffered alteration in some form, by injected humour, or randomised words which don't look even slightly believable. If you are going to use a passage of Lorem Ipsum, you need to be sure there isn't anything embarrassing hidden in the middle of text.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThe standard chunk of Lorem Ipsum used since the 1500s is reproduced below for those interested. Sections 1.10.32 and 1.10.33 from "de Finibus Bonorum et Malorum" by Cicero are also reproduced in their exact original form, accompanied by English versions from the 1914 translation by H. Rackham.