You have been logged off, please login again.
You will be logged off automatically after due to inactivity.
اللہ عزوجل قرآنِ مجیدمیں ارشادفرماتاہے:
اَلَاۤ اِنَّ اَوْلِیَآءَ اللہِ لَاخَوْفٌ عَلَیۡہِمْ وَلَا ہُمْ یَحْزَنُوۡنَ ﴿ۚ۶۲﴾
ترجمہ کنزالایمان:سن لوبے شک اللہ کے ولیوں پرنہ کچھ خوف ہے نہ کچھ غم۔
============================
حضور غوث پاک علیہ رحمۃ کا نام مبارک: عبدالقادر ہے
-------------------------------------------------------
حضور غوث پاک علیہ رحمۃ کی کنیت: ابومحمد ہے
-------------------------------------------------------
حضور غوث پاک علیہ رحمۃ کےالقابات:
- محی الدین،
- محبوبِ سبحانی،
- غوثُ الثقلین،
- غوثُ الاعظم
- پیران پیر،
- دستگیر،وغیرہ ہیں-
============================
ولادت باسعادت:
آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ۴۷۰ھ میں بغدادشریف کے قریب قصبہ جیلان میں پیدا ہوئے
ولادت پر بشارتیں:
----------------------
آپ رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت باسعادت پر اللہ کے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بمع صحابہ کرام ، آئمہ کرام و اولیاء عظام آپ کے والد محترم کو بشارت دی کہ
اے ابو صالح !اللہ عزوجل نے تم کو ایسا فرزند عطا فرمایا ہے جو ولی ہے اوروہ میرا اور اللہ عزوجل کا محبوب ہے اور اس کی اولیاء اور اَقطاب میں ویسی شان ہوگی جیسی انبیاء اور مرسلین علیہم السلام میں میری شان ہے۔
(سیرت غوث الثقلین،ص۵۵بحوالہ تفریح الخاطر)
اس کے علاوہ دیگر انبیاء کرام علیھم السلام نے بھی خواب میں آپ کے والد محترم کو بشارت دی کہ
تمام اولیاء اللہ تمہارے فرزند ارجمند کے مطیع ہوں گے اور ان کی گردنوں پر ان کا قدم مبارک ہوگا۔
(سیرت غوث الثقلین،ص۵۵بحوالہ تفریح الخاطر)
جس کی منبر بنی گردن اولیاء
اس قدم کی کرامت پہ لاکھوں سلام
وقت ولادت کرامت:
آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی ولادت ماہ رمضان المبارک میں ہوئی اور پہلے دن ہی سے روزہ رکھا۔ سحری سے لے کر افطاری تک آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اپنی والدہ محترمہ کا دودھ نہ پیتے تھے،
چنانچہ سیدنا غوث الثقلین شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی والدہ ماجدہ فرماتی ہیں کہ
جب میرا فرزند ارجمند عبدالقادر پیدا ہوا تو رمضان شریف میں دن بھر دودھ نہ پیتا تھا۔
(بہجۃالاسرارومعدن الانوار،ذکر نسبہ وصفتہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ،ص۱۷۲)
============================
نسب شریف:
آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ والدماجدکی نسبت سے حسنی سید ہیں
اور والدہ ماجدہ کی نسبت سے حسینی سید ہیں
یعنی آپ رحمۃ اللہ علیہ حسنی حسینی سید ہیں
اعلی حضرت رحمۃ اللہ علیہ نے کیا خوب فرمایا کہ
===============
نبوی مینہ ، علوی فصل ، بتولی گلشن
حسنی پھول ، حسینی ہے مہکنا تیرا
============================
آباء واجداد:
آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کا خاندان صالحین کاگھراناتھاآپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے ناناجان،داداجان،والدماجد، والدہ محترمہ،پھوپھی جان،بھائی اورصاحبزادگان سب متقی وپرہیزگارتھے اور سب ولایت کی اعلی منازل پر فائز تھے،اسی وجہ سے لوگ آپ کے خاندان کواشراف کا خاندان کہتے تھے۔
============================
غوث پاک کے والد محترم:
آپ رحمۃ اللہ علیہ کے والد محترم کا نام مبارک حضرت ابوصالح سیّدموسیٰ جنگی دوست رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ہے۔
ابو صالح ان کی(یعنی والد محترم کی )کنیت، سید موسی نام مبارک اور جنگی دوست لقب تھا۔
"جنگی دوست "لقب کی وجہ علماء کرام و اولیاء عظام بیان کرتے ہیں کہ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ خالصۃًاللہ عزوجل کی رضاکے لئے نفس کشی اورریاضتِ شرعی میں یکتائے زمانہ تھے، نیکی کے کاموں کا حکم کرنے اوربرائی سے روکنے کے لئے مشہورتھے،اس معاملہ میں اپنی جان تک کی بھی پروا نہ کرتے تھے۔
============================
غوث پاک رحمۃ اللہ علیہ کی امی جان:
حضور غوث پاک رحمۃ اللہ علیہ کی امی جان کا نام مبارک حضرت فاطمہ بنت عبداللہ صومعی رحمۃ اللہ علیھا ہے ۔ جو کہ حیاء کا نمونہ ، تقوی کی شان سے مزین،پرہیز گاری میں یکتاۓ زمانہ،عبادت گزار ، اور ولایت کے اعلی مقام پر فائز تھیں۔
============================
غوث پاک رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے ناناجان:
حضورسیدنا غوث الاعظم رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے ناناجان کا نام مبارک حضرت عبداللہ صومعی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ہے اور وہ جیلان شریف کے مشائخ میں سے تھے،اور نہایت زاہداور پرہیزگارہونے کے علاوہ صاحب فضل وکمال بھی تھے اور مستجاب الدعوات تھے (یعنی آپ کی دعائیں اللہ عزوجل قبول فرماتا تھا۔
============================
غوث پاک رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی پاک بیویاں:
حضور غوث پاک رحمۃ اللہ علیہ کو اللہ تعالی نے چار بیویاں عطا فرمائیں۔ جن میں سے ہر ایک آپ رحمۃ اللہ علیہ سے کامل محبت رکھتی تھی۔
============================
غوث پاک رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کا حلیہ مبارک:
آپ رحمۃ اللہ علیہ ضعیف البدن،میانہ قد،فراخ سینہ،چوڑی داڑھی اوردرازگردن،رنگ گندمی،ملے ہوئے ابرو، سیاہ آنکھیں،بلند آواز،اوروافر علم و فضل تھے۔
(بہجۃالاسرار،ذکرنسبہ وصفتہ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ،ص۱۷۴)
============================
ولایت:
آپ رحمۃ اللہ علیہ پیدائشی ولی اللہ تھے اور آپ کو اپنی ولایت کا علم کب ہوا اس کے بارےمیں بہجۃ الاسرار شریف میں ہے کہ
حضور پرنور،محبوب سبحانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے کسی نے پوچھا:
آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے اپنے آپ کو ولی کب سے جانا؟
ارشاد فرمایا کہ
میری عمر دس برس کی تھی میں مکتب میں پڑھنے جاتا تو فرشتے مجھ کو پہنچانے کے لئے میرے ساتھ جاتے
اور جب میں مکتب میں پہنچتا تو وہ فرشتے لڑکوں سے فرماتے کہ
اللہ عزوجل کے ولی کے بیٹھنے کے لیے جگہ فراخ کر دو۔
(بہجۃالاسرار،ذکرکلمات اخبربھا۔۔۔۔۔۔الخ،ص۴۸)
============================
غوث پاک رحمۃ اللہ علیہ کی علمی شان و شوکت:
آپ رحمۃ اللہ علیہ ميں تمام علوم جمع تھے۔
آپ رحمۃ اللہ علیہ کو اللہ تعالی نے علم، عمل اورحال وفتوی نویسی کی بادشاہت دی تھی-
اللہ عزوجل نے آپ میں اوصاف جمیلہ اور احوال عزیزہ جمع فرمادیئے تھے۔
امام ربانی شیخ عبدالوہاب شعرانی اورشیخ المحدثین عبدالحق محدث دہلوی اور علامہ محمد بن یحیی حلبی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہم تحریر فرماتے ہیں کہ
حضرت سیدناشیخ عبدالقادرجیلانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ تیرہ علوم میں تقریر فرمایا کرتے تھے۔
ایک جگہ علامہ شعرانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ
حضورِغوثِ پاک رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے مدرسہ عالیہ میں لوگ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے تفسیر، حدیث، فقہ اورعلم الکلام پڑھتے تھے، دوپہر سے پہلے اور بعد دونوں وقت لوگوں کوتفسیر، حدیث، فقہ، کلام ، اصول اور نحو پڑھاتے تھے
اور ظہر کے بعد قرأتوں کے ساتھ قرآن مجید پڑھاتے تھے۔
(بہجۃالاسرار،ذکرعلمہ وتسمیۃبعض شیوخہرحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ،ص۲۲۵)
============================
حضور غوث پاک کے اوصاف مبارک:
آپ رحمۃ اللہ علیہ سراپا سنت تھے آپ کا چلنا، پھرنا، سونا، جاگنا ، اٹھنا اور بیٹھنا شریعت کا آئنہ دار تھا۔
آپ رحمۃ اللہ علیہ کےاوصاف حمیدہ بہت ذیادہ ہیں کہ شمار میں نہیں آسکتے مگر چند یہاں بیان کیے جاتے ہیں ۔
آپ رحمۃ اللہ علیہ جلد رونے والے، نہایت خوف والے، باہیبت،مستجاب الدعوات، کریم الاخلاق، خوشبودار پسینہ والے، بُری باتوں سے دُوررہنے والے، حق کی طرف لوگوں سے زیادہ قریب ہونے والے، نفس پر قابو پانے والے، انتقام نہ لینے والے، سائل کو نہ جھڑکنے والے، علم سے مہذب ہونے والے تھے، آداب شریعت آپ کے ظاہری اوصاف اور حقیقت آپ کا باطن تھا۔
(بہجۃالاسرار،ذکر شی من شرائف اخلاقہ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ،ص۲۰۱)
قطب شہیر ،سیدنا احمد رفاعی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے مروی ہے کہ انہوں نے فرمایا:
شیخ عبدالقادر رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ وہ ہیں کہ شریعت کا سمندر ان کے دائیں ہاتھ ہے اور حقیقت کا سمندر ان کے بائیں ہاتھ، جس میں سے چاہیں پانی لیں، ہمارے اس وقت میں سید عبدالقادررحمۃ اللہ تعالیٰ علیہکا کوئی ثانی نہیں۔
( بہجۃالاسرار،ذکراحترام المشائخ والعلماء لہ وثنائہم علیہ،ص۴۴۴)
============================
غوث پاک رحمۃ اللہ علیہ کی عبادت کا حال:
آپ رحمۃ اللہ علیہ ہر وقت ہر گھڑی اپنے خالق کی عبادت میں مصروف رہتے تھے،۔ یہاں کچھ واقعات بیان کرتے ہیں
شیخ ابو عبداللہ محمد بن ابو الفتح ہروی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ
میں نے حضرت شیخ محی الدین سید عبدالقادر جیلانی،قطب ربانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی چالیس سال تک خدمت کی، اس مدت میں آپ عشاء کے وضو سے صبح کی نماز پڑھتے تھے اور آپ کا معمول تھا کہ جب بے وضو ہوتے تھے تو اسی وقت وضوفرماکر دو رکعت نمازِنفل پڑھ لیتے تھے۔
(بہجۃالاسرار،ذکرطریقہرحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ،ص۱۶۴)
حضور غوث الثقلین رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ پندرہ سال تک رات بھر میں ایک قرآنِ پاک ختم کرتے رہے (بہجۃالاسرار،ذکرفصول من کلامہ...الخ،ص۱۱۸)
اورآپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہہ ر روز ایک ہزار رکعت نفل ادا فرماتے تھے۔
(تفریح الخاطر،ص۳۶)
============================
غوث پاک رحمۃ اللہ علیہ کے واعظ مبارک کی شان :
آپ رحمۃ اللہ علیہ کے واعظ مبارک کی شان یہ تھی کہ آپ کے واعظ کو سننے کے لیے لاکھوں افراد کا مجمع ہوتا اور اولیاء عظام آپ رحمۃ اللہ علیہ کے بیان مبارک کی برکتیں سمٹینے کثیر تعداد میں شریک ہوتے۔
اور آپ کی آواز مبارک کی شان یہ تھی کہ جنتا اونچا آگے والے لوگ سنتے تھے اتنا اونچا سب سے آخر والے لوگ سنتے تھے ۔
اور آپ کے واعظ میں بسا اوقات برکت دینے کے لیے انبیاء کرام اور سید الانبیاء حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی جلوہ افروز ہوتے تھے
============================
غوث پاک رحمۃ اللہ علیہ کی برکت سے غیر مسلموں کا قبول اسلام:
حضرت سیدناشیخ محی الدین عبدالقادرجیلانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں:
میرے ہاتھ پر پانچ سو سے زائد یہودیوں اورعیسائیوں نے اسلام قبول کیا اور ایک لاکھ سے زیادہ ڈاکو، چور، فساق و فجار، فسادی اور بدعتی لوگوں نے توبہ کی۔
(بہجۃالاسرار،ذکروعظہ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ،ص۱۸۴)
============================
غوث پاک علیہ رحمۃ کی کرامات:
آپ رحمۃ اللہ کی کرامتوں کو شمار نہیں کیا جا سکتا۔پیدائش سے لے کر وصال پر ملال تک آپ رحمۃ اللہ علیہ سراپا کرامت تھے۔ بلکہ بعد از وصال بھی آپ کی کراتیں جاری و ساری ہیں اور اہل محبت آج بھی آپ کی کرامتوں سے اور فیض و جود و کرم سے مستفیض ہو رہے ہیں۔
آپ کی مشہور کرامتیں درج ذیل ہیں؛
- پیدا ہوتے ہی رمضان کے روزے رکھنا
- بچپن میں بیل سے کلام کرنا
- جیلان شریف سے عرفات میں حاجیوں کو ملاحظہ کرنا
- فرشتوں کا مکتب تک ساتھ جانا اور آپ کی ولایت کا اعلان کرنا
- ڈاکوؤں کا اسلام قبول کرنا
- نگاہ کرم سے چور کو قطب کے درجے پر فائز کر دینا۔
- اللہ عزوجل نے تمام شہر آپ کے زیر تصرف اور زیر حکومت کر دیے
-عصا مبارک کو چراغ کی طرح روشن کر دینا
-مردوں کو ذندہ کر دینا
- اندھوں کو آنکھیں عطا کرنا
- بیماروں کو شفاء بخشنا
- جن آپ کے ماتحت کر دیے گۓ
- لاغر اونٹنی کو تیز رفتار بنا دیا
- سانپ سے گفتکو کرنا
- جنوں کا آپ رحمۃ اللہ علیہ کی بارگاہ میں توبہ کرنا
- روشن ضمیری (یعنی اللہ کی عطا سے دلوں کے حال جان لینا)
-دور رواز مریدوں کی مدد فرمانا
-جانوروں کا آپ کی فرمانبرادری کرنا
- اللہ کی عطا سے اولاد اور اولاد نرینہ کی دولت عطا کرنا
- بیداری میں حضور سید عالم جان رحمت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دیدار کا شرف ملنا
- اللہ کے حکم سے بارہ سالہ ڈوبی ہوئی بارت کو زندہ کر دینا
- تمام اولیاء کرام کا آپ کا قدم اپنی کردنوں پر لینا
- ایک ہی وقت میں کئی جگہ پر ظاہر ہو جانا
- مریدوں کے ظاہر و باطن پر اللہ نے آپ کو اطلاع دی
-سات پشپوں تک مریدوں پر نظر کرم
- اللہ کے حکم سے بعد از وصال زندوں کی طرح تصرف کرنا
وغیرہ
============================
ضروری نوٹ:
اولیاء عظام کی ساری کرامتیں اللہ عزوجل کی عطا ہوتی ہیں اس لیے کوئی شخص یہ نہیں کہہ سکتا کہ اولیاء یہ سب کیسے کر سکتے ہیں۔
کوئی یہ کہتا ہے کہ یہ تو خدائی کام ہیں اور خدائی کام بندہ کیسے کر سکتا ہے ؟ ۔۔۔۔ اس کا جواب سادہ سا ہے کہ ہاں یہ خدائی کام ہیں اور کرتا بھی خدا ہی ہے مگر ان کاموں کا ظہور اپنے اولیاء کر ذریعے سے کر دیتا ہے۔ اور پوری کائنات میں اپنے اولیاء کے چرچے کر دیتا ہے اور ساری کائنات کے دل اپنے اولیاء کی طرف مائل کر دیتا ہے اور یہ سب عطا ہے خدا کی اپنے اولیاء پر، کیونکہ رب عزوجل کی عطا پر روک نہیں۔ خدا عزوجل خود فرماتا ہے کہ
وَمَا کَانَ عَطَـآءُ رَبِّکَ مَحْظُوۡرًا ﴿۲۰﴾
ترجمہ کنز الایمان:اور تمہارے رب(عَزَّوَجَلَّ) کی عطا پر روک نہیں۔
اِنَّ اللہَ عَلٰی کُلِّ شَیۡءٍ قَدِیۡرٌ﴿۲۰﴾٪
ترجمہ کنز الایمان: بے شک اللہ (عَزَّوَجَلَّ)سب کچھ کر سکتا ہے۔
اور اللہ عزوجل اپنے محبوب بندوں پر کیسے اپنی قدرتوں کا ظہور فرماتا۔ اس پر بخاری شریف کی یہ حدیث شاہد ہے
حضوراکرم،نورمجسم،سرکاردوعالم،شہنشاہ بنی آدم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں کہ
اللہ عزوجل نے ارشادفرمایا:
کوئی بندہ میرے فرائض کی ادائیگی سے بڑھ کرکسی اورسچیزسے میراتقرب حاصل نہیں کرسکتا
(فرائض کے بعدپھروہ)نوافل سے مزیدمیراقرب حاصل کرتاجاتاہے یہاں تک کہ میں اسے محبوب بنالیتاہوں
اور
میں اس کا کان ہوجاتا ہوں جس سے وہ سنتا ہے
اور
اس کی آنکھ ہوجاتا ہوں جس سے وہ دیکھتا ہے
اور
اس کا ہاتھ ہوجاتا ہوں جس سے وہ پکڑتا ہے
اور
اس کا پاؤں ہوجاتا ہوں جس سے وہ چلتا ہے ،
اگر وہ مجھ سے مانگے تو میں اس کو ضرور دوں گا اور اگر وہ مجھ سے پناہ مانگے تو میں اسے ضرور پناہ دوں گا ۔
(صحیح بخاری،کتاب الرقاق ،رقم ۶۵۰۲،ج۴،ص۲۴۸)
مطلب کیا ہوا کہ زبان ، ہاتھ ، پاؤں ، کان ،اور آنکھ تو ولی اللہ کےہوتے ہیں مگر ان پر اللہ کی قدرتوں کا ظہور ہو رہا ہوتا ہے
============================
وصال پرملال:
آپ رحمۃ اللہ علیہ نےس۵۶۱ھ میں بغدادشریف ہی میں وصال فرمایا،
============================
مزار پرانوار:
آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کا مزارِپُراَنوارعراق کے مشہورشہربغدادشریف میں ہے۔
(بہجۃالاسرارومعدن الانوار،ذکرنسبہ وصفتہ، ص۱۷۱،الطبقات الکبرٰی للشعرانی،ابو صالح سیدی
عبدالقادرالجیلی،ج۱،ص۱۷۸)
============================
خدا کے فضل سے ہم پر ہے سایہ غوثِ اعظم کا (عزوجل ورضی اللہ تعالیٰ عنہ)
ہمیں دونوں جہاں میں ہے سہارا غوثِ اعظم کا (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) ۔
بلیّات و غم و اَفکار کیوں کر گھیر سکتے ہیں ۔
سَروں پر نام لیووں کے ہے پنجہ غوثِ اعظم کا (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) ۔
مُرِیْدِی لَا تَخَفْ کہہ کر تسلی دی غلاموں کو ۔
قیامت تک رہے بے خوف بندہ غوثِ اعظم کا (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) ۔
----------------------------------------
(قبالہ بخشش ازخلیفہ اعلیٰ حضرت مولانا جمیل الرحمن قادری رضوی علیہ رحمۃاللہ القوی)
============================
============================
طالب دعا،
سگ بارگاہ غوثیہ ، صفدر علی قادری رضوی ضیائی عطاری
--------------------------------------------
تجھ سے در در سگ اور سگ سے ہے مجھ کو نسبت
میری گردن میں بھی ہے دور کا ڈورا تیرا
============================
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberLorem Ipsum is simply dummy text of the printing and typesetting industry. Lorem Ipsum has been the industry's standard dummy text ever since the 1500s, when an unknown printer took a galley of type and scrambled it to make a type specimen book. It has survived not only five centuries, but also the leap into electronic typesetting, remaining essentially unchanged. It was popularised in the 1960s with the release of Letraset sheets containing Lorem Ipsum passages, and more recently with desktop publishing software like Aldus PageMaker including versions of Lorem Ipsum.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberIt is a long established fact that a reader will be distracted by the readable content of a page when looking at its layout. The point of using Lorem Ipsum is that it has a more-or-less normal
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThere are many variations of passages of Lorem Ipsum available, but the majority have suffered alteration in some form, by injected humour, or randomised words which don't look even slightly believable. If you are going to use a passage of Lorem Ipsum, you need to be sure there isn't anything embarrassing hidden in the middle of text.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThe standard chunk of Lorem Ipsum used since the 1500s is reproduced below for those interested. Sections 1.10.32 and 1.10.33 from "de Finibus Bonorum et Malorum" by Cicero are also reproduced in their exact original form, accompanied by English versions from the 1914 translation by H. Rackham.