You have been logged off, please login again.
You will be logged off automatically after due to inactivity.
وہ ہند میں سرمایۂ ملت کانگہبان
************************
مجدد الف ثانی شیخ احمد فاروقی سرہندی علیہ الرحمہ کی حیات کے چند تابندہ نقوش
---------------------------------
از:عطاء الرحمن نوری مبلغ سنی دعوت اسلامی،مالیگائوں
=====================================
آپ کا نام ’’احمد‘‘ لقب ’’بدرالدین‘‘ کنیت ’’ابوالبرکات‘‘ منصب خزینۃ الرحمۃ قیوم زبان مجدد الف ثانی اور عرف امام ربانی ہے، آپ حنفی تھے۔ آپ کا طریقہ مجددیہ جامع کمالات جمیع طریق قادریہ ، سہروردیہ ، کبرویہ ، قلندریہ ، مداریہ، نقشبندیہ، چشتیہ ، نظامیہ اور صابریہ ہے۔ آپ کا نسب عالی ۷۲؍واسطوںسے حضرت عمرفاروق رضی اللہ عنہ سے ملتا ہے۔ آپ کے جملہ بزرگ چرخ ولایت وعرفان کے آفتاب برج ہدایت وایمان کے ماہتاب تھے۔ شیخ احمدفاروقی سرہندی مجددالف ثانی علیہ الرحمہ کی ولادت 4؍شوال 971؍ہجری بمطابق 26؍مئی 1564؍کو پنجاب کے ایک مقام سرہند میںہوئی۔ تعلیم کی ابتدا حفظ قرآن سے ہوئی ،پھر منطق ، فلسفہ اور علم کلام میں مہارت حاصل کی۔ شارح بخاری شیخ یعقوب حرفی سے حدیث کی اور قاضی بہلول بدخشانی سے تفسیرکی اہم کتابیںپڑھیںاور سترہ سال کی عمر میںجملہ علوم کی تکمیل سے فارغ ہوگئے۔ فراغت کے بعد درس وتدریس میںمشغول ہوئے۔ اسی دوران رسالہ تہلیلیہ اوررسالہ درردشیعہ تحریرکیا۔
الف ثانی کہنے کی وجہ:شیخ احمدفاروقی سرہندی کو الف ثانی کہنے کی دو رائے ہیں: ایک گروہ کہتا ہے کہ وہ دوسرے الفیہ(ہجری سنہ کے اعتبار سے دوسرے ہزارے)کے شروع میںپیدا ہوئے تھے اس لیے وہ الف ثانی(دوسرے ہزارے)کے مجدد کہلائے۔ دوسرا گروہ کہتا ہے کہ اکبر نے یہ کہا کہ دین اسلام کو ہزارسال پورے ہوگئے جو کسی بھی مذہب کی طبعی عمر ہے اس لیے اب دوسرے ہزارے میںنئے مذہب کی ضرورت ہے۔ یہ اکبر کا الف ثانی کا نظریہ تھا۔
اکبر کے دور بادشاہت میںاسلامی تعلیمات پر یلغار:اکبر کے دور بادشاہی میںجس قدر کفروالحاد کوفروغ اور شرع اسلام کو ضعف وانحطاط ہو گیاتھا وہ محتاج بیان نہیں۔ دربار کا ادب سجدہ تھا اور بادشاہی کا مہر سجع’’ جل جلالہ مااکبر شانہ‘‘ تھا۔ وزیرابوالفضل نے ایک کتاب بادشاہ کولاکردی اور کہا کہ آسمان سے آپ کے واسطے فرشتہ لایا ہے تاکہ آپ اس پر عمل کریںچنانچہ اس کتاب میں ایک آیت یہ بھی تھی (ترجمہ) ائے بشر! توگائے کو ذبح مت کر اور جو تو کرے گاتوٹھکانہ تیرا جہنم میںہوگا۔
یہ قدرت ہے کہ بیا بوالفضل مردک فرشتے نے نہ پائی راہ شہ تک
کتاب اتری تو ایسی لغومہمل کہ ہریک فقرہ بے معنی ومعضل
صرف اتناہی نہیں بلکہ دین الٰہی یعنی دین اکبری کاسلسلہ شروع ہوا۔کلمہ طیبہ میں محمدرسول اللہﷺ کی جگہ اکبر خلیفۃ اللہ پڑھاجانے لگا،خنزیر اور کتوں کومحترم بنایاگیا،شراب اور جواحلال ٹھہرایاگیا،گائے کے ذبیحہ پرپابندی لگادی گئی،پردہ پرپابندی اور بے پردگی عام کردی گئی،بادشاہ کو سجدۂ تعظیمی لازم قرار دیاگیا،مساجد ڈھادی گئی،مدراس عربیہ پرپابندی لگادی گئی بعض منہدم کردیئے گئے،علما کوجبراً شراب پلائی گئی،ڈاڑھی منڈوانا عام کیاگیا بلکہ ڈاڑھیاں منڈوائی گئی اور تضحیک کی گئی،سیاسی مقاصد کے تحت مذاہب باطلہ سے اتحاد کے ذریعے ایک نئی قوم کی تیاری کا سامان کیاگیااور مخالفین کوقتل کیاگیایامروادیاگیا۔شیخ مجدد الف ثانی نے ان تمام نظریات کی تردید کرکے اسلام کی حقانیت کو ازسرنو ثابت کیا۔ اور اس بات کو مدلل کیا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت ایک ہزار یہ کے لیے نہیںبلکہ ہرزمانے کے لیے ہے۔ اس لیے آپ مجدد الف ثانی کہلائے۔
مجدد الف ثانی کی تعلیمات:آپ کے فضیلت کے باب میںکتاب ’’افکار حضرت مجدد الف ثانی اور عصر حاضر‘‘میں صوفی غلام سرور نقشبندی مصطفی کریم ﷺ کا یہ فرمان نقل کرتے ہے کہ شاہکار دست قدرت ﷺنے فرمایا:گیارہوی صدی ہجری کے شروع میں اللہ تعالیٰ دو جابر بادشاہوں(اکبرو جہانگیر) کے درمیان ایک ایسا شخص بھیجے گاجومیراہم نام ہوگا،نور عظیم الشان ہوگا،ہزاروں انسان اس کی شفاعت سے جنت میں داخل ہوں گے۔(روضۃ القیومیہ)حضرت امام ربانی نے حضورﷺ کی سنّت پر عمل کرتے ہوئے بادشاہوں،امراء ،وزرائ،انتظامیہ،گورنر،عدلیہ اورعلماء ومشائخ کوخطوط لکھے اور مکتوبات کے ذریعے ایسا انقلاب پیداکردیااور ایسی جماعت پیداکردی جنہوں نے دین اسلام کی عظمتوں کوبلند کرنے کیلئے بے پناہ کوششیںاور کاوشیں کیںجس کے ذریعے دین الٰہی نامی نئے دین کاخاتمہ ممکن ہوا۔حضرت مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ کایہ عظیم کارنامہ ہے کہ اس وقت کے جاہل صوفیہ جویہ کہتے تھے کہ دل کی نماز پڑھنی چاہئے اور دل کا روزہ رکھنا چاہئے اورشریعت پرگامزن ہوناضروری نہیں،شریعت اور چیزہے اور طریقت اور چیز ہے،مرفت اور چیزہے۔حضرت امام ربانی علیہ الرحمہ نے فرمایاکہ علم عمل اور اخلاص یہ شریعت کے تین جزوہیںاور طریقت شریعت کے تیسرے جزویعنی اخلاص پیداکرنے کے لئے یہ راستہ اختیار کیاجاتا ہے اس لئے’’طریقت،حقیقت ومعرفت خادمان شریعت اند‘‘یعنی طریقت،حقیقت ومعرفت نبی پاک ﷺ کی شریعت کے تابع ہیں اور جوشریعت محمدیﷺ کی تابعداری نہیں کرتاوہ نہ صوفی بن سکتاہے اور نہ ہی ولی بن سکتاہے اور نہ حقیقت ومعرفت کے مقام کوحاصل کرسکتاہے۔ آپ نے تصوف پر خصوصی توجہ دی ، شریعت اور تصوف کے درمیان کیامشترک ہے؟ اور کیا چیزیںاضافی ہیں؟ان کو واضح کرکے ان کی حیثیت متعین کی اور وحدۃ الوجود کے فلسفہ کے مقابلے میںوحدۃ الشہود کا فلسفہ پیش کیا جو ان کی نظر میںراہِ سلوک میںسالک کے لیے محفوظ ترین راستہ تھا۔ مجددالف ثانی نے طریقت پر شریعت کی بالاتری کو تسلیم کیا اور اسی کو ثابت کرنے کی کوشش کی اور واضح کیا کہ سالک کے تجربات ومشاہدات کی بنیاد پر شریعت کاکوئی بھی حکم تبدیل نہیںکیا جائے گا اور احکام خداوندی میںکسی بھی قسم کی تبدیلی قبول نہیںکی جائے گی۔
تصنیفات: شیخ احمدفاروقی سرہندی علیہ الرحمہ نے اپنی زندگی میںمتعددکتابیں لکھیںجو پائیدار علمی اہمیت رکھتے ہیں۔ آپ کی تصنیفات میںاثبات النبوۃ(عربی) ، رد روافض (فارسی)، رسالہ تہلیلیہ (عربی)، شرح رباعیات حضرت خواجہ باقی باللہ،رسالہ حالات خواجگاں نقشبند، معارف لدنیہ، مبداومعاد، مکاشفات عینیہ،آداب المریدین مشہور ہیں لیکن جو شہرت’’مکتوبات امام ربانی‘‘ کوحاصل ہوئی اور جو فیض ان مکتوبات سے اہل علم وخواص نے اٹھایا اس کی کچھ بات ہی اور ہے۔
وفات: شیخ احمدفاروقی سرہندی رحمۃ اللہ علیہ کے 7؍بیٹے تھے۔ جن میںسے تین شیرخوارگی ہی میںفوت ہوگئے اور چوتھے صاحبزادے خواجہ محمدصادق 25؍سال کی عمرمیںفوت ہوئے۔ تین بیٹے ان کے بعد حیات رہے۔ خواجہ محمدسعید اور خواجہ محمدیحییٰ نے بھی اپنے والد کے سلسلے کی اشاعت کی، لیکن سلسلہ مجددیہ نقشبندیہ کو اصل شہرت حضرت خواجہ محمدمعصوم سے ملی، اس سلسلے میںبڑے بڑے علماء اور صلحا ء پیدا ہوئے۔ خانقاہ مجددیہ کے جانشینوںمیںمرزا مظہرجانجاناںاور شاہ غلام علی جیسے لوگ پیدا ہوئے ۔آپ کے دیگر خلفاء میںسید آدم بنوری، مولانا احمدبرکی، مولانا بدرالدین سرہندی، اور محمدصادق وغیرہ شامل ہیں۔ 28؍صفر 1034؍ھ بوقت اشراق داعی اجل کو آپ نے لبیک فرمایا۔ آپ کی عمر رحلت کے وقت 63؍سال تھی۔ منقول ہے کہ آسمان کا رونا اس کا چاروںسے طرف سے سرخ ہونا ہے۔ کتاب شرح صدر میں ہے کہ آپ کو غسل دیتے وقت یہ واقعہ پیش آیا۔ غسل دیتے وقت آپ کے دونوں ہاتھ مثل نماز کے قیام کے تھے، کئی مرتبہ غسل دیتے وقت کھول دیئے گئے پھر ویسے ہی ہوگئے۔ آپ کا چہرہ متبسم تھا۔ سنت نبوی کے مطابق آپ کو کفن دیا گیا۔
(بحوالہ:مکتوبات امام ربانی مجددالف ثانی،افکار مجدد الف ثانی اور عصر حاضر،ارمغان امام ربانی)
اٹھایا جس نے دین حق کاپرچم بنا جو غازیان ہند کاضیغم
رقم کی داستاں جس نے وفا کی دلائی یاد جس نے کربلا کی
ہواالحاد اکبر جس سے لرزاں گرائے جس نے بے دینی کے ایواں
تصوف کودیا جس نے سنبھالا عجم کے روگ سے اس کونکالا
وہ جس کا شاہی بھی بھرتی تھی پانی وہی تو ہے مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ
عطا ء الرحمن نوری( جرنلسٹ) مالیگائوں،ضلع ناسک ۔۴۲۳۲۰۳،مہاراشٹر(انڈیا)
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberLorem Ipsum is simply dummy text of the printing and typesetting industry. Lorem Ipsum has been the industry's standard dummy text ever since the 1500s, when an unknown printer took a galley of type and scrambled it to make a type specimen book. It has survived not only five centuries, but also the leap into electronic typesetting, remaining essentially unchanged. It was popularised in the 1960s with the release of Letraset sheets containing Lorem Ipsum passages, and more recently with desktop publishing software like Aldus PageMaker including versions of Lorem Ipsum.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberIt is a long established fact that a reader will be distracted by the readable content of a page when looking at its layout. The point of using Lorem Ipsum is that it has a more-or-less normal
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThere are many variations of passages of Lorem Ipsum available, but the majority have suffered alteration in some form, by injected humour, or randomised words which don't look even slightly believable. If you are going to use a passage of Lorem Ipsum, you need to be sure there isn't anything embarrassing hidden in the middle of text.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThe standard chunk of Lorem Ipsum used since the 1500s is reproduced below for those interested. Sections 1.10.32 and 1.10.33 from "de Finibus Bonorum et Malorum" by Cicero are also reproduced in their exact original form, accompanied by English versions from the 1914 translation by H. Rackham.