You have been logged off, please login again.
You will be logged off automatically after due to inactivity.
گو کہ سائنس نے بہت ترقی کر لی ہے مگر سائنس جو کچھ آج بتلا رہی ہے اسلام نے آج سے ۱۴۰۰ سال قبل ہی بتا دیا تھا۔آجکل سائنس کی طرف لوگوں کا بہت رجحان ہے سائنسی علوم حاصل کرنا بھی ضروری ہے مگر ایسے بھی افراد اس معاشرے میں پائے جاتے ہیں جو انگریز سائنسدانوں سے کافی مرعوب ہیں حالانکہ حقیقتا دیکھا جائے تو جو ایجادات گوروں نے اپنے نام سے منسوب کی ہیں اکثر و بیشتر مسلمان سائنسدانوں کی ایجادات ہیں کسی چیز کو بنانے سے قبل بنیادی کام اس کا ڈھانچہ ہے اگر ڈھانچہ بنا ہو تو اگلے مراحل مشکل نہیں اسی اکثر چیزوں کے ڈھانچہ مسلمان سائنسدانوں نے بنائے مگر ان کو انگریز سائنسدانوں نے اپنے نام سے منسوب کیا مسلمان سائنسدانوں کی کتب کو جلا دیا گیا مسلمان سائنسدانوں کا نام بھی نہیں بہرحال وہ افراد جو گوروں سے مرعوب ہیں انکی خدمت میں عرض ہے کہ مسلمان سائنسدانوں نے بھی سائنس میں کارھائے نمایاں سرانجام دئیے ہیں بہرحال ہمارے آقا کریم رووف الرحیم باعث تخلیق کائنات صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی ہر سنت مبارکہ میں بہت سی خصوصیا ت ہیں آپ کا کوئی بھی فرمان حکمت سے خالی نہیں میں تو کہتا کہ اگر آدمی آقا کریم رووف الرحیم باعث تخلیق کائنات صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی کسی ایک سنت پر ریسرچ کرے تو اتنی ریسرچ کرسکتا ہے کہ پی ایچ ڈی کا تھیسز تیار ہو سکتا ہے آقا کریم رووف الرحیم باعث تخلیق کائنات صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی سنتوں میں سائنسی اورطبی خصوصیات پوشیدہ ہیں لہذا اب کھانے کے بعد انگلیاں چاٹنے اور وضو کے بارے میں سائنسی فوائد پر بالکل مختصر سی روشنی ڈالتے ہیں۔
کھانے کے بعد انگلیاں چاٹنے کے فوائد:۔
حکیم طارق محمود صاحب ماہنامہ رضائے مصطفی شمارہ ربیع الاول بمطابق جولائی ۱۹۹۸ء کے صفحہ نمبر ۸پر رقم طراز ہیں کہ ’’اگر کھانا کھانے کے بعد انگلیاں چاٹیں گے تو پیچوٹری گلینڈ کے تابع بعض ایسے انزائم جو رطوبت کی شکل میں انگلیوں سے نکل کر کھانے میں شامل ہوتے رہتے ہیں اور جوں جوں کھانے میں مزہ زیادہ آتا ہے یہ ہاضم رطوبت انگلیوں کو کیونکہ لگی ہوتی ہے اس لیے اس کا طاٹنا کھانے کے ہضم ہونے میں ندد دیتا ہے نیز یہ دماغی تقویت اور نگاہ کہ کمزوری کا اکسیری علاج ہے۔
حضرات گرامی:۔حکیم صاحب کی باتوں سے معلوم ہوا کہ اس سنت پر عمل کرنے سے دنیا وی فوائد کافی حاصل ہوتے ہیں لیکن ساتھ ساتھ اخروی فوائد بھی حاصل ہوتے ہیں سنت پر عمل کرنے کا بے حد ثواب ملتا ہے معلوم ہوا کہ سنت پر عمل کرنے سے دنیاوی فوائد بھی ملتے ہیں اور اخروی بھی ۔
اب وضو کے چند طبی اور سائنسی طبی جانتے ہیں۔
دنیااسوقت آلودگی جیسے مسائل میں گرفتار ہے اور اربوں روپے اس پر قابو پانے کے لئے خرچ کیے جارہے ہیں پھربھی آلودگی ختم نہیں ہونے پاتی اور اس کے مضر اثرات سے بچنے میں وضو بڑا اہم کردار ادا کرتا ہے۔
ھاتھ دھونا:۔
وضومیں سب سے قبل ھاتھ دھوئے جاتے ہیں اس لئے کہ جب کلی کرنے لگیں تو ھاتھوں پر لگے جراثیم منہ کے اندر نہ چلے جائیں بقول سائنسدانوں کے جب ہم ھاتھ دھوتے ہیں تو انگلیوں کے پوروں سے شعاعیں نکل کر ایسا حلقہ بناتی ہیں کہ جس سے ہمارا اندرونی برقی نظام متحرک ہو جاتا ہے اور ایک حد تک برقی رو ہمارے ھاتھوں میں سمٹ آتی ہے اس سے ہمارے ھاتھوں میں حسن آجاتا ہے۔
کلی کرنا:۔
اس کے بعد کلی کی جاتی ہے جس سے منہ کے اندر، دانتوں کے اندرکھانے کے اٹکے ذرات نکل جاتے ہیں مغربی جرمنی میں ڈپریشن کا مرض ہوتا جا رھا ہے اور جب انہوں نے مسلمانوں پر تحقیق کی تو انہوں نے کہا کہ یہ دن میں ۵ بار ھاتھ منہ دھوتے ہیں یعنی وضو کرتے ہیں اسی وجہ سے ان میں ڈپریشن کی بیماری بہت کم پائی جاتی ہے۔
کلی کرنے سے ھاتھ دھونے سے انسان متعدد بیماریوں سے بچ جاتا ہے غذا کے ذرات اور ہواکے ذریعے متعدد مہلک جرثیم ہمارے منہ اور دانتوں میں لعاب کے ساتھ چپک جاتے ہیں چنانچہ وضو میں مسواک اور کلیوں کے ذریعہ منہ کی بہترین صفائی ہو جاتی ہے پابندی کے ساتھ غرارے کرنیوالا کولے کے بڑھنے(Tonsil)اور گلے کے بہت سے امراض حتیٰ کہ گلے کے کینسر سے بھی محفوظ رہتا ہے ۔وضو حفظان صحت کے زریں اصولوں میں سے ہے یہ روز مرہ کے جراثیم کے خلاف بہت بڑی ڈھال ہے وضو کے ذریعے جراثیم سے نجات ملتی ہے بہت سی بیماریاں صرف جراثیموں کی وجہ سے پھیلتی ہے یہ جراثیم ہمیں چاروں طرف سے گھیرے ہوئے ہوتے ہیں ہم ھاتھوں کو دھو کر ھاتھوں کے اوپر لگے جراثیم سے نجات پاتے ہیں اور کلی کر کے ہم مختلف بیماریوں سے تحفظ حٓاصل کرتے ہیں۔
ناک میں پانی ڈالنا:۔
کلی کے بعد ناک میں پانی ڈالا جاتا ہے انسان سانس لیتا ہے اور سانس کیلئے پھیپھڑوں کو ایسی ہوا درکار ہوتی ہے جو جراثیم اور گردو غبار سے پاک ہو اس میں اسی فیصد رطوبت ہو ایسی ہوا فراہم کرنے کے لئے ہمیں مالک ارض و سماء نے ہمیں ناک کی نعمت عطا کی ہے ناک میں صفائی او دیگر سخت کام نتھنوں کے بال سرانجام دیتے ہیں ناک کے اندر دفاعی نظام(Yesozium)موجود ہوتا ہے ناک اسکے ذریعے آنکھوں کو(Infection)سے محفوظ رکھتا ہے ناک میں پانی ڈالنے سے انسان ناک کی کئی بیماریوں سے بچ جاتا ہے دائمی نزلے اور ناک کے زخم کے مریضوں کیلئے ناک کاغسل بے حد مفید ہے۔
ہم وضومیں کم از کم دن میں ۵ بار ناک صاف کرتے ہیں اس لئے کسی قسم کے جراثیم ناک میں پرورش نہیں پاتا اور مسلمان وضو کی برکت سے ناک کے بے حد پیچیدہ امراض سے محفو ظ رہتا ہے۔
چہرہ دھونا:۔
اس کے بعد چہرہ دھویا جاتا ہے آجکل آلودگی کا مسئلہ بہت عام ہے فضاء میں کارخانوں کے دھوئیں ،گاڑیوں کے دھوئیں کے بہت سے اثرات پائے جاتے ہیں مختلف کیمیاوی مادے سیسہ وغیرہ میل کچیل کی صورت میں آنکھوں اور چہرے پر جمتا ہے اگر چہرہ نہ دھویا جائے تو چہرہ اور آنکھیں مختلف امراض کا شکار ہوسکتی ہیں۔ایک یورپین ڈاکٹرنے ایک مقالہ لکھا جس کا نام Eye,Water,Healthتھااس میں اس نے لکھا کہ دن میں آنکھوں کو کئی مرتبہ دھویا جائے ورنہ خطرناک بیماریاں لاحق ہو سکتی ہیں اسی طرح امریکن کونسل فار بیوٹی کی ایک سرکردہ ممبر بیچر کہتی ہے کہ مسلمانوں کو کسی قسم کے لیمیاوی لوشن کی حاجت نہیں وضوسے ان کا چہرہ دھل کر کئی بیماریوں سے محفوظ ہو جا تا ہے-
وضو میں چہرہ دھونے سے انسانی چہرہ سے میل کچیل اتر جاتا ہے اور چہرہ دھونے کے دوران انسان کی آنکھوں کی بھنویں بھی اتر جاتی ہیں جس کی وجہ سے انسان کافی حد تک اندھا پن سے محفوط ہو جاتا ہے داڑھی میں تری کی وجہ سے انسان گردن کے پٹھوں ،تھائی گلیڈڑ اور گلے کے امراض کی حفاظت ہوتی ہے۔
داڑھی کا خلال کرنا:۔
چونکہ داڑھی گھنی اور گنجان ہوتی ہے اس لئے اسکی جڑوں تک پانی پہنچانے کا حکم دیا گیااس سے بالوں کی جڑیں مضبوط ہو جاتی ہیں اور وہ افراد جوسنت مصطفیٰ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کو اپنے چہروں پر سجاتے ہیں وہ خوشنصیب ہیں کہ ڈاکٹر پروفیسر جارج اپل کہتا ہے کہ منہ دھونے سے داڑھی کے بالوں کی جڑیں مضبوط ہوتیں ہیں خلال کرنے سے جوؤں کا خطرہ ختم ہو جاتا ہے نیز داڑھی میں پانی کے ٹھہراؤ سے گردن کے پٹھوں ،تھائی وائیڈ گلینڈ اور گلے کے امراض سے حفاظت ہوتی ہے۔
کہنیوں تک بازو دھونا:۔
پھر کہنیوں تک بازو دھوئے جاتے ہیں یہ وہ حصہ ہے جو عموما ڈھکا ہوتا ہے اور اس تک پانی نہ پہنچایا جائے تو امراض پھیلنے کا خدشہ ہوتا ہے اور مسلمان وضو کرتے وقت کہنیوں کو دھوتے ہیں تو اس طرح وہ اس خطرہ سے محفوظ ہو جاتے ہیں وضو میں کہنیاں دھونے سے دل،جگراور دماغ کو تقویت ملتی ہے کہنیوں کو دھونے سی سینے کے اندر ذخیرہ شدہ روشنیوں سے براہ راست انسان کا تعلق ہوتا ہے اورروشنیووں کا ہجوم ایک بہاؤ کی شکل اختیار کر لیتا ہے اس عمل سے ھاتھوں کے عضلات یعنی کل پرزے مزید طاقتور ہو جاتے ہیں۔
سبحان اﷲ وضو سے دنیاوی فائدہ بھی اخروی فائدہ بھی اس سے نہ صرف جسمانی بیماریوں کوختم کرنے کا فائدہ پہنچتا ہے بلکہ ذہن کے ناپاک خیالات کا اجتماع ،ناامیدی ،ذہنی کمزوری،بے جا خوف جو ہر وقت پریشان کئے رکھتا ہے یا ایسا خوف جسکی حقیقت ہی نہ ہو ان تمام چیزوں سے آرام مل جاتا ہے۔
بقول حکیم قدرت اﷲ حسامی کے دونوں ھاتھ کہنیوں تک رگڑ کو دھونے سے بڑی آنت ،دل،چھوٹی آنت اور دوران خون پر اثر پرتا ہے جس سے بے شمار بیماریوں سے نجات ملتی ہے مثلاََ کھانسی،دم پھولنا،بخار،پھوڑے پھنسیاں،عام کمزوری،قبض،پیشاب کی زیادتی،بواسیر،چکر بلڈ پریشر وغیرہ۔
مسح کرنا:۔
سر انسان کے تمام اعضاع سے زیادہ اہمیت رکھتا ہے تمام اعضاکے ا فعال کا تعلق دماغ سے ہوتا ہے وضو سے دماغی ارتعاشات (تحریکات) Vibrations سب سے زیادہ طاقتور ہونے لگتے ہیں بقول حکماء کے سر کے مسح سے گنٹھیا،چکر،زکام ،نیند کی کمی وغیرہ کی تکالیف میں کمی آتی ہے اور بینائی تیز ہو جاتی ہے ۔دماغی ٹھنڈک سے سکون محسوس ہوتا ہے۔
ضمناََ واقعہ:۔
مسح کے بارے میں سائنسی تجربات کے سلسلے میں ایک واقعہ رقم ہے کہ ایک صاحب فرانس گئے وہ کہتے ہیں کہ میں وضو کر رھا تھا اور ایک آدمی مجھے گھور کر دیکھ رھا تھا جب میں وضو سے فارغ ہوا تو اس نے پوچھا کہ آپ کہاں کے رہنے والے ہیں تو ان صاحب نے کہا کہ پاکستان تو اس نے پوچھاکہ وھاں کتنے پاگل خانے ہیں کہنے لگے کہ دو چار ہونگے وہ بڑا حیران ہوا اور کہنے لگا کہ دماغ سے باریک رگیں موصل بن کر ہماری گردن کی پشت سے سارے جسم کو جاتی ہیں اور اگر بال بہت بڑھا دئے جائیں یا گردن کی پشت خشک رہ جائے تو خشکی پیدا ہوتی ہے بارھا ایسا ہوا ہے کہ انسان پاگل ہو جا ہے۔لہذا میں نے سوچا کہ گردن کو دن میں چار بار دھویا جائے ابھی میں نے دیکھ اکہ آپ نے گردن پر کچھ کیا واقعی آپ لوگ پاگل نہیں ہو سکتے۔
روزانہ گردن کا مسح کرنے سے ریڑھ کی ہڈی اور حرام مغز کی خرابی سے پیدا ہونے والے امراض سے تحفظ حاصل ہوتا ہے۔
پاؤں دھونا:۔
پاؤں زیادہ دھول آلودہ ہوتے ہیں پہلے پہل Infectionپاؤں کی انگلیوں سے شروع ہوتا ہے وضو میں گردو غبار اور بچے کھچے جراثیم پاؤں کی انگلیوں کے خلال سے نکل جاتے ہیں پاؤں سنت کے مطابق دھونے سے ڈپریشن ،بے چینی،بے سکونی، دماغی خشکی اور نیند کی کمی جیسے مہلک امراض ختم ہو جاتے ہیں۔
پیروں سے پیٹ ، مثانہ ،گردے،تلی،پتے ،جگرکا تعلق ہوتا ہے۔پیر کے تلوؤں کا ہتھیلیوں کی طرح تمام اعصاب خاص طورپر تمام غدود سے تعلق رہتا ہے جس کی وجہ بھوک کی کمی ،تیز بخار ،عرق النساء، اسہال، نکسیر، یرقان، گنٹھیا،بواسیر،چکر،جنسی کمزوری،قبض، دم پھولنا،سے آرام رہتا ہے۔اس کے علاوہ گبھراہٹ،پریشانی،ایسا خیال کہ خوفناک کام کرونگا(پاگل پن) وغیرہ ان تکالیف سے نجات مل جاتی ہے۔
یورپ امریکہ کے(Physiotherapist)وہاں پر مالش کے ذریعہ (Physiotherophy)کے ذریعہ علاج کرتے ہیں اور اس سے فالج ،لقوہ، دمہ، بواسیر، خون کی کمی، وغیرہ کی بیماریاں یا تو ختم ہو جا تی ہیں یا ان کی شدت میں کمی آجاتی ہے۔
وضو کی ترتیب:۔
وضو کی ترتیب یہ ایک ایسا امتزاج ہے کہ اس کے ذریعے فالج لقوہ وغیرہ سے بچا جا سکتا ہے۔
سبحان اﷲ ایک چھوٹا سا عمل جس کے دنیاوی فوئد بے شمار اور اخروی فوئد بھی بے شمار ہیں اسلام میں مسلمان کے ہر عمل میں کوئی نہ کوئی بہتری پو شیدہ ہوتی ہے جیسا کہ اس قول سے اندازہ لگا لیں کہ غرض اسلام کی ہر ہدایت میں انسانی بہتری پوشیدہ ہے جس سے ہماری روحانی زندگی کے علاوہ مادی زندگی بھی منور ہو سکتی ہے اور ہم اپنی تمام برادری اور پوری انسانیت کے لئے بھی مفید ثابت ہو سکتے ہیں۔
دعا ہے اﷲ رب العزت ہم سب کوپابندی سے پانچ وقت وضو اور نماز کی توفیق عطا فرمائے اور ملک پاکستان کی حفاظت فرمائے اور ملک پاکستان کے اندرونی و بیرونی دشمنوں کو تباہ و برباد فرمائے سب مسلمانوں کی مشکلات کو حل فرمائے آمین ثم آمین
مآخذ و مراجع:۔
اسلام اور میڈیکل سانس،ماہنامہ رضائے مصطفیٰ،ماہنامہ سوزوگداز،وضو اور سائنس،اسلام کے معاشرتی زندگی پر اثرات،زہدی ڈائجسٹ،طب اور اسلام، اداب صحت اور پاکیزگی وغیرہ
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberLorem Ipsum is simply dummy text of the printing and typesetting industry. Lorem Ipsum has been the industry's standard dummy text ever since the 1500s, when an unknown printer took a galley of type and scrambled it to make a type specimen book. It has survived not only five centuries, but also the leap into electronic typesetting, remaining essentially unchanged. It was popularised in the 1960s with the release of Letraset sheets containing Lorem Ipsum passages, and more recently with desktop publishing software like Aldus PageMaker including versions of Lorem Ipsum.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberIt is a long established fact that a reader will be distracted by the readable content of a page when looking at its layout. The point of using Lorem Ipsum is that it has a more-or-less normal
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThere are many variations of passages of Lorem Ipsum available, but the majority have suffered alteration in some form, by injected humour, or randomised words which don't look even slightly believable. If you are going to use a passage of Lorem Ipsum, you need to be sure there isn't anything embarrassing hidden in the middle of text.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThe standard chunk of Lorem Ipsum used since the 1500s is reproduced below for those interested. Sections 1.10.32 and 1.10.33 from "de Finibus Bonorum et Malorum" by Cicero are also reproduced in their exact original form, accompanied by English versions from the 1914 translation by H. Rackham.