You have been logged off, please login again.
You will be logged off automatically after due to inactivity.
حضورسیدناشیخ عبدالقادرجیلانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے زمانہ مبارکہ میں ایک بہت ہی گنہگار شخص تھا لیکن اس کے دل میں سرکاربغدادرحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی محبت ضرور تھی،اس کے مرنے کے بعدجب اس کو دفن کیا گیااور قبر میں جب منکر نکیر نے سوالات کئے تو منکر نکیر کو رب قدیرعزوجل کی بارگاہِ عالیہ سے نداآئی:
اگرچہ یہ بندہ فاسقوں میں سے ہے مگر اس کو میرے محبوب ِ صادق سید عبدالقادررحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی ذات سے محبت ہے پس اسی سبب سے میں نے اس کی مغفرت کردی اورحضورِغوثِ پاک رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی محبت اورآپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ سے حسن اعتقادکی وجہ سے اس کی قبرکووسیع کردیا۔
(سیرت غو ث الثقلین رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ،ص۱۸۸)
----------------------
عذاب ِقبر سے نجات مل گئی:
بغداد شریف کے محلہ باب الازج کے قبرستان میں ایک قبر سے مردہ کے چیخنے کی آواز سنائی دینے کے متعلق لوگوں نے حضرت غوث الثقلین رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی بارگاہ میں عرض کیا تو آپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ نے پوچھا :
کیا اس قبر والے نے مجھ سے خرقہ پہنا ہے؟
لوگوں نے عرض کیا :حضور والا! اس کا ہمیں علم نہیں ہے۔ پھر آپ نے پوچھا کہ
اس نے کبھی میری مجلس میں حاضری دی تھی؟ لوگوں نے عرض کیا: بندہ نواز! اس کا بھی ہمیں علم نہیں۔
اس کے بعد آپ نے پوچھا کہ کیا اس نے میرے پیچھے نماز پڑھی ہے؟ لوگوں نے عرض کیا : کہ ہم اس کے متعلق بھی نہیں جانتے۔ توآپ نے ارشاد فرمایا: المفرط اولی بالخسارۃیعنی بھولا ہوا شخص ہی خسارہ میں پڑتا ہے۔
اس کے بعد آپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ نے مراقبہ فرمایا اور آپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ کے چہرہ مبارک سے جلال، ہیبت اور وقار ظاہر ہونے لگا، آپ نے سرمبارک اٹھا کر فرمایا کہ
فرشتوں نے مجھے کہا ہے:
اس شخص نے آپ کی زیارت کی ہے اور آپ سے حسن ظن اور محبت رکھتا تھاتواللہ عزوجل نے آپ کے سبب اس پر رحم فرما دیا ہے۔ اس کے بعد اس قبر سے کبھی بھی آواز نہ سنائی دی۔
(بہجۃالاسرار،ذکرفضل اصحابہ وبشراہم،ص۱۹۴)
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberLorem Ipsum is simply dummy text of the printing and typesetting industry. Lorem Ipsum has been the industry's standard dummy text ever since the 1500s, when an unknown printer took a galley of type and scrambled it to make a type specimen book. It has survived not only five centuries, but also the leap into electronic typesetting, remaining essentially unchanged. It was popularised in the 1960s with the release of Letraset sheets containing Lorem Ipsum passages, and more recently with desktop publishing software like Aldus PageMaker including versions of Lorem Ipsum.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberIt is a long established fact that a reader will be distracted by the readable content of a page when looking at its layout. The point of using Lorem Ipsum is that it has a more-or-less normal
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThere are many variations of passages of Lorem Ipsum available, but the majority have suffered alteration in some form, by injected humour, or randomised words which don't look even slightly believable. If you are going to use a passage of Lorem Ipsum, you need to be sure there isn't anything embarrassing hidden in the middle of text.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThe standard chunk of Lorem Ipsum used since the 1500s is reproduced below for those interested. Sections 1.10.32 and 1.10.33 from "de Finibus Bonorum et Malorum" by Cicero are also reproduced in their exact original form, accompanied by English versions from the 1914 translation by H. Rackham.