You have been logged off, please login again.
You will be logged off automatically after due to inactivity.
1908ء میں مرزا قادریانی تو واصل جہنم ہو گیا لیکن اس کا پیدا کردہ فتنہ آج بھی موجود ہے اور اہل حق پیروان اسلام کے لیے بین الاقوامی سطح پر ایک بڑا چیلنج بن چکا ہے کیونکہ اس باطل مذہب کے پیروؤں نے اپنے آپ کو طریقت کے ایک سلسلہ کے طور پر پوری دنیا میں متعارف کروانے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے اور اسلام دشمن قوتیں ان کی پشت پناہی کر رہی ہیں ۔ اگرچہ پاکستان سمیت کئی ایک اسلامی ممالک نے ان کو غیر مسلم اقلیت قرار دے رکھا ہے لیکن اتنے پر ہی اکتفا کرنا درست نہیں بلکہ اس فتنہ کے مکمل تدارک کے لیے اسلامی ممالک کے سربراہوں کو حسب ذیل امور اختیار کرنا ضروری ہے:
1. عالمی سطح پر شہر سال عالمی تحفظ ختم نبوت کانفرنس کا اہتمام کیا جاۓ جس میں تمام اسلامی ممالک کے سربراہان ، وزراء اعظم ، وزراء خارجہ و دیگر مندوبین شرکت کریں اور عقیدۂ ختم نبوت اور ناموس رسالت کے تحفظ کے لیے مشترکہ حکمت عملی تشکیل دیں۔ او آئی سی (Organization of Islamic corporation) کے پلیٹ فارم کو اس کام کے لیے فعال کرنے کی ضرورت ہے ۔
2- عقیدۂ ختم نبوت کے تحفظ کے لیے ایک ادارہ تشکیل دیں جو پوری دنیا میں مرزائیت کے اثرات کا جائزہ لے اور مسلمانان عالم اگاہی کے لیے مختلف زبانوں میں اسلامی لٹریچر کی نشرواشاعت کرے ، یہ کام اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی کے چارٹر کے دائرۂ کار کے مطابق ہے۔
3- پوری دنیا بالخصوص یورپ میں اسلام تیزی سے ترقی کر رہا ہے لہذا اشد ضرورت ہے کہ اسلام کی طرف راغب لوگوں کو فتنۂ مرزائیت کے روپ میں موجود انگریزوں کے تخلیق کردہ Branded Islam سے بچایا جاۓ۔
4-جن علاقوں میں مرزائیت کی تردید کے لیے تبلیغ کی ضرورت ہے وہاں وقتا فوقتا عوام المسلمین کے لیے تبلیغی وفود بھیجے جائیں ۔
5- دنیا بھر میں بہ طور خاص افریقی ممالک کہ جہاں غربت اور مفلسی حد درجہ بڑھ چکی ہے اور جماعت احمدیہ وہاں فلاحی کاموں کا جال بچھا کر اپنے پنجے گاڑنے اور مسلمانوں کا ایمان برباد کرنے کی کوشش میں مصروف ہے ۔ وہاں تمام اسلامی ممالک کے قائم کردہ فنڈسے فلاحی و رفاحی سرگرمیوں کے ذریعے اس فتنہ کی سرکوبی کی جاۓ۔
6- دور حاضر میں راۓ عامہ کی تشکیل میں میڈیا کا کردار بہت نمایاں اہمیت اختیار کر چکا ہے لہذا اسلامی ممالک کے سربراہان اس بات کو یقینی بنائیںکہ اسلامی ممالک میں چلنے والا کوئی ٹی وی چینل مرزائیوں کا آلۂ کار نہ بنے اور جماعت احمدیہ سے رقم بٹور کر مرزائیت کے حق میں پروگرام نشر کرکے سواد اعظم امت مسلمہ کو قلبی اضطراب میں مبتلا نہ کرے جیسا کے حال ہی میں عید میلادالنبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے موقع پر دو المیال (چکوال) کے سانحہ میں چند پاکستانی میڈیا چینلز و نیوز گروپس کا کردار سامنے آیا۔
7-تمام اسلامی ممالک جماعت احمدیہ کے تمام تر ٹی وی چینلز اور شائع کردہ اخبارات و رسائل و کتب کا مکمل بائیکاٹ کریں اور مرزائیوں کے سوشل میڈیا پیجز ، گروپس ، ویب بلاگز ، ویب سائٹس ، موبائل ایپلیکیشنز وغیرہ پر مکمل پابندی رکھیں -
رب کریم توفیق خیر سے نوازے۔ آمین
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberLorem Ipsum is simply dummy text of the printing and typesetting industry. Lorem Ipsum has been the industry's standard dummy text ever since the 1500s, when an unknown printer took a galley of type and scrambled it to make a type specimen book. It has survived not only five centuries, but also the leap into electronic typesetting, remaining essentially unchanged. It was popularised in the 1960s with the release of Letraset sheets containing Lorem Ipsum passages, and more recently with desktop publishing software like Aldus PageMaker including versions of Lorem Ipsum.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberIt is a long established fact that a reader will be distracted by the readable content of a page when looking at its layout. The point of using Lorem Ipsum is that it has a more-or-less normal
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThere are many variations of passages of Lorem Ipsum available, but the majority have suffered alteration in some form, by injected humour, or randomised words which don't look even slightly believable. If you are going to use a passage of Lorem Ipsum, you need to be sure there isn't anything embarrassing hidden in the middle of text.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThe standard chunk of Lorem Ipsum used since the 1500s is reproduced below for those interested. Sections 1.10.32 and 1.10.33 from "de Finibus Bonorum et Malorum" by Cicero are also reproduced in their exact original form, accompanied by English versions from the 1914 translation by H. Rackham.