You have been logged off, please login again.
You will be logged off automatically after due to inactivity.
غوثُ الاعظم علیہ رحمتہ اللہ الاکرم مادر زاد ولی تھے ۔
(۱) آپ رحمتہ اللہ تعالٰی علیہ ابھی اپنی ماں کے پیٹ میں تھے اور ماں کو جب چھینک آتی اور اس پر جب وہ اَلْحَمْدُ لِلّٰه کہتیں تو آپ رحمتہ اللہ تعالٰی علیہ پیٹ ہی میں جواباً َيرْحَمُكِ اللّٰه کہتے
(الحقائق في الحدائق ص ۱۳۹)
(۲) آپ رحمتہ اللہ تعالٰی علیہ یکُمرَمَضَانُ المبارَك بروز پیر صبحِ صادِق کے وَقت دنیا میں جلوہ گر ہوئے اُس وَقت ہونٹ آہِستہ آہِستہ حَرَکت کر رہے تھے اور اللہ اللہ کی آواز آرہی تھی
(الحقائق في الحدائق ص ۱۳۹)
(۳) جس دن آپ رحمتہ اللہ تعالٰی علیہ کی ولادت ہوئی اُس دن آپ رحمتہ اللہ تعالٰی علیہ کے دِیارِ ولادت جِیلان شریف میں گیارہ سو بچے پیدا ہوئے وہ سب کے سب لڑکے تھے اور سب وليُّ اللّه بنے
(تفريحُ الخاطر ص ۱۵)
(۴) غوثُ الاعظم علیہ رحمتہ اللہ الاکرم نے پیدا ہوتے ہی روزہ رکھ لیا اور جب سُورج غُروب ہوا اُس وَقْت ماں کا دودھ نوش فرمایا۔
سارارَمَضَانُ المبارَك آپ رحمتہ اللہ تعالٰی علیہ کا یِہی معمول رہا
(بَهجةُ الاسرار ص۱۷۲)
(۵) پانچ برس کی عمر میں جب پہلی بار بِسْمِ اللّٰه پڑھنے کی رَسم کے لیے کسی بُزُرگ کے پاس بیٹھے تواَعُوذاوربِسْمِ اللّٰهپڑھ کر سورۂ فاتحہ اورالمسے لے کر اٹھارہ پارے پڑھ کر سنا دئیے۔ اُن بُزُرگ نے کہا:
بیٹے! اور پڑھئے۔
فرمایا: بس مجھے اِتنا ہی یاد ہے کیوں کہ میری ماں کو بھی اِتنا ہی یاد تھا، جب میں اپنی ماں کے پیٹ میں تھا اُس وَقت وہ پڑھا کرتی تھیں، میں نے سن کر یاد کرلیا تھا
(الحقائق فی الحدائق ص۱۴۰)
(۶) جب آپ رحمتہ اللہ تعالٰی علیہ لڑکپن میں کھیلنے کا ارادہ فرماتے، غیب سے آواز آتی: اے عبدُالقادِر ! ہم نے تجھے کھیلنے کے واسِطے نہیں پیدا کیا
(الحقائق فی الحدائق ص۱۴۰)
(۷) آپ رحمتہ اللہ تعالٰی علیہ مدرَسے میں تشریف لے جاتے تو آواز آتی: “اللہ عزوجل کے ولی کو جگہ دے دو۔”
(بَهجةُ الاسرار ص۴۸)
-------------------------
نبوی مینہ علوی فصل بتولی گلشن
حسنی پھول حسینی ہے مہکنا تیرا
------------------------
(حدائقِ بخشش شریف)
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberLorem Ipsum is simply dummy text of the printing and typesetting industry. Lorem Ipsum has been the industry's standard dummy text ever since the 1500s, when an unknown printer took a galley of type and scrambled it to make a type specimen book. It has survived not only five centuries, but also the leap into electronic typesetting, remaining essentially unchanged. It was popularised in the 1960s with the release of Letraset sheets containing Lorem Ipsum passages, and more recently with desktop publishing software like Aldus PageMaker including versions of Lorem Ipsum.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberIt is a long established fact that a reader will be distracted by the readable content of a page when looking at its layout. The point of using Lorem Ipsum is that it has a more-or-less normal
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThere are many variations of passages of Lorem Ipsum available, but the majority have suffered alteration in some form, by injected humour, or randomised words which don't look even slightly believable. If you are going to use a passage of Lorem Ipsum, you need to be sure there isn't anything embarrassing hidden in the middle of text.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThe standard chunk of Lorem Ipsum used since the 1500s is reproduced below for those interested. Sections 1.10.32 and 1.10.33 from "de Finibus Bonorum et Malorum" by Cicero are also reproduced in their exact original form, accompanied by English versions from the 1914 translation by H. Rackham.