You have been logged off, please login again.
You will be logged off automatically after due to inactivity.
پیارے اسلامی بھائیو!
حضورِ پاک ،صاحب ِلولاک،سیّاحِ افلاک صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کا فرمانِ عالی شان ہے کہ
اللہ تبارک وتعالیٰ فرماتا ہے :
- میں اپنے بندے کے گمان کے مطابق معاملہ کرتاہوں اور جب وہ مجھے یاد کرتا ہے تومیں اس کے ساتھ ہوتا ہوں ۔
- پس اگر وہ مجھے جماعت میں یاد کرے تومیں اسے اس سے بہتر جماعت میں یاد کرتا ہوں
- اور اگر وہ مجھے دل میں یاد کرے میں بھی اس کو اکیلا یاد کرتا ہوں،
- اگر وہ ایک بالشت میرے قریب آتا ہے تو میری رحمت ایک ہاتھ اس کے قریب آجاتی ہے،
- اور اگر وہ ایک ہاتھ میرے قریب آتا ہے تو میری رحمت دونوں بازوؤں کے پھیلا ؤ کے بقدر اس کے قریب ہوجاتی ہے ۔اور
- اگر وہ چل کرمیری طرف آتا ہے تو میری رحمت دوڑتی ہوئی اس کی طرف آتی ہے ۔
==========================
(صحیح مسلم ،کتاب الذکر والدعاء ،باب الحث علی ذکراللہ تعالیٰ ، رقم ۲۶۷۵،ص۱۴۳۹)
حضرتِ سیِّدُنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ
خاتِمُ المرسلین ، رَحمۃٌ للعا لمین ،اَنیسُ الغرِ یبین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کافرمان ِ خوشبودار ہے:
تم میں سے جو شخص رات میں عبادت کرنے سے عاجز ہو اور دشمن سے جہاد کرنے میں کمزور ہو اور مال خرچ کرنے میں کنجوس ہو تو اسے چاہیے کہ اللہ تعالیٰ کا ذکرکثرت سے کرے ۔
==================
(شعب الایمان ، باب فی محبۃ اللہ عزوجل ،فصل فی ادامۃ ذکر اللہ عزوجل ،رقم ۵۰۸،ج۱،ص ۳۹۱)
حضرتِ سیِّدُنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں کہ
ہم مسجد نبوی شریف میں بیٹھے ہوئے تھے کہ
نور کے پیکر،تمام نبیوں کے سَرْوَرْ،سلطانِ بَحروبر صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم ہمارے پا س تشریف لائے اور فرمایا :
اللہ تعالیٰ کے کچھ فرشتے زمین پر گھوم پھر کر ذکر کی مجلسوں میں ٹھہرتے ہیں لہذا جب تم جنت کی کیا ریاں دیکھو تو ان میں سے کچھ پھول چن لیا کرو۔
صحابہ کرام علیہم الرضوان نے عر ض کی:
یارسول اللہ عزوجل وصلی اللہ علیہ وسلم !جنت کی کیاریاں کیاہیں ؟
فرمایا:
ذکر کی مجالس ،
صبح وشام اللہ عزوجل کے ذکر میں مشغول رہو
اور جوشخص اللہ تعالیٰ کے نزدیک اپنا مرتبہ جاننا چاہے تو وہ دیکھے کہ اسکے نزدیک اللہ عزوجل کا مرتبہ کیا ہے
کیونکہ اللہ عزوجل بندے کو اسی مرتبہ میں رکھتا ہے جتنی بندے نے اللہ تعالیٰ کی یاد کو اپنے دل میں جگہ دی ۔
==================
(مجمع الزوائد ،کتاب الاذکار،باب ماجاء فی مجالس الذکر ، رقم ۱۶۷۶۸ ،ج ۱۰، ص ۷۶بتصرّف)
حضرتِ سیِّدُنا عبداللہ بن بسر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ
ایک شخص نے نبی مُکرَّم،نورِمجسّم،شاہِ بنی آدم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں حاضر ہو کر عرض کی:
یارسول اللہ عزوجل وصلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم ! اسلام کے احکام مجھ پر کثیر ہوگئے ہیں لہذا آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم مجھے ایسی چیز کا حکم دیجئے جسے میں خود پر لازم کر لوں۔
توآپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
تمہاری زبان ہر وقت اللہ عزوجل کے ذکر سے تر رہے۔
===================
(سنن الترمذی ، کتاب الدعوات ، باب ماجاء فی فضل الذکر ،رقم ۳۳۸۶،ج۵ ،ص ۲۴۵بتصرّف)
ذکرودرودہرگھڑی وردِزباں رہے
میری فضول گوئی کی عادت نکال دو
اللہ عزوجل کے محبوب،دَانائے غیوب،مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیوب صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
زمین کے حصے رو ز انہ ایک دو سرے کو مخاطب کر کے کہتے ہیں
اے میرے پڑوسی ! کیا آج تجھ پر کسی اللہ عزوجل کا ذکر کرنے والے کا گزرہوا؟
============================
(المعجم الاوسط ،من اسمہ احمد،رقم ۵۶۲،ج ۱ ، ص ۱۷۱بتصرّف،دون صلّی علیک وفان قالت ...الخ)
میر ے اسلامی بھائیو!
جب فرشتے مجالس ذکر سے اُٹھتے ہیں تو اللہ عزوجل فرماتاہے:
اے میرے فرشتو ! تم کہا ں گئے تھے؟
حالانکہ وہ خوب جانتاہے تو فرشتے عرض کرتے ہیں:
اے ہمارے رب عزوجل ! تو خوب جانتا ہے ، ہم تیرے ان بندوں کے پاس تھے جوتیری پاکی بیان کررہے تھے، تیری تقدیس بیان کرتے تھے ، تیری عظمت و بزرگی بیان کررہے تھے ، تجھ سے مانگ رہے تھے ، تیری بارگاہ میں استغفار کررہے تھے اور تیری پناہ چاہتے تھے ۔
تو اللہ عزوجل دریافت فرماتا ہے:
اے میرے فرشتو ! وہ کیا چیز طلب کرتے تھے اور کس چیز سے پناہ چاہتے تھے ؟
تو فرشتے عرض کرتے ہیں :
اے ہمارے رب عزوجل ! تو خوب جاننے والاہے ،وہ جنت طلب کررہے تھے اور جہنم سے پناہ چاہتے تھے ۔
تو اللہ عزوجل فرماتاہے :
اے فرشتو ! گواہ ہوجاؤ کہ میں نے ان کی طلب انہیں عطا فرمادی او ر جس چیز سے وہ خو فزدہ تھے اس سے انہیں اما ن عطا فرمادی اور اپنی رحمت سے انہیں جنت میں داخل فرماؤں گا۔
===================
(صحیح البخاری،کتاب الدعوات،باب فضل ذکر اللہ ،الحدیث۶۴۰۸،ج۴،ص۲۲۰بتصرّف)
تاجدارِرسالت،شہنشاہِ نبوت صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کافرمان ِعالیشان ہے کہ
اللہ تبارک وتعالیٰ فرماتاہے:
اے میرے بندے ! تو ایک گھڑی صبح اور ایک گھڑی شام میرا ذکر کر، میں ان دونوں کے درمیان تجھے کفایت کروں گا۔
======================================
( اتحاف السادۃ المتقین،کتاب الاذکار والدعوات،الباب الاول فی فضیلۃ الذکر وفائدتہ...الخ،ج۵،ص۱۹۳)
بعض آسمانی کتابوں میں ہے کہ
اللہ تبارک وتعالیٰ ارشادفرماتاہے:
اے ابن آدم !تُو کتنا مجبو ر ہے !مجھ سے سوال کرتاہے تومیں منع کردیتاہوں کیونکہ جوتیرے حق میں بہترہے میں اسے جانتاہوں، پھر تو میری بارگاہ میں گڑ گڑا کر سوال کرتاہے تو میں تجھ پر اپنی رحمت اورکرم سے عنایت فرماتاہوں اور تجھے تیرا سوال عطا فرماتاہوں، پھر تو میری عطا کردہ شے سے میری نافرمانی پر مدد مانگتا ہے تو میں تجھے ذلیل و رسوا کردیتا ہوں میں تیری کس قدر بہتری چاہتا ہوں اور تو میری کتنی نافرمانیاں کرتاہے، قریب ہے کہ میں تجھ سے ایسا ناراض ہوجاؤں کہ اس کے بعد کبھی راضی نہ ہوں۔
اوربعض آسمانی کتابوں میں یہ بھی ہے کہ
اللہ تعالیٰ ارشادفرماتاہے:
اے میرے بندے ! تُوکب تک میری نافرمانی کرتارہے گا حالانکہ میں نے تجھے اپنا رزق کھلایا اور تجھ پر احسان کیا،
کیامیں نے تجھے اپنے دستِ قدرت سے پیدا نہیں فرمایا ؟
کیا میں نے تجھ میں روح نہیں پھونکی ؟
کیا تو نہیں جانتاکہ میں اپنی اطا عت کرنے والوں کیساتھ کیسامعاملہ فرماتاہوں اور اپنی نافرمانی کرنے والوں کی کیسی گرفت فرماتا ہوں؟
کیاتجھے حیاء نہیں اتی کہ مصائب میں مجھے یاد کرتاہے مگر خوش حالی میں بھول جاتاہے ،
نفسا نی خواہشات نے تیری چشمِ بصیرت کواندھا کردیاہے ،تو کب تک سستی کریگا؟
اگر تواپنے گناہ سے توبہ کریگا تومیں تجھے اپنی امان عطا فرماؤ ں گا،
ایسے گھر کو چھوڑدے جس کی صفائی (حقیقت میں) میلی ہے او ر اس کی امید یں جھوٹی ہیں۔
تو نے میرے قُرب کو گھٹیا لوگو ں کے ہاتھوں بیچ دیا حالانکہ میرا کوئی شریک نہیں ، تیرے پاس اس وقت کیا جواب ہوگاجب تیرے اعضاء تیرے خلاف گواہی دیں گے جسے تو سنے گا اور دیکھے گا۔
یَوْمَ تَجِدُ کُلُّ نَفْسٍ مَّا عَمِلَتْ مِنْ خَیۡرٍ مُّحْضَرًا ۚ
ترجمہ کنز الایمان :جس دن ہرجان نے جو بھلاکام کیا حاضر پائے گی ۔( پ 3 ،آل عمران: 30)
چند اشعار
تَعْصِیْ الْاِلٰہَ وَاَنْتَ تَزْعَمُ حُبَّہُ ھٰذَا مَحَالٌ فِی الْقِیَاسِ بَدِیْعُ
لَوْکَانَ حُبُّکَ صَادِقًا لَاَطَعْتَہُ اِنَّ الْمُحِبَّ لِمَنْ یُّحِبُّ مُطِیْعُ
ترجمہ:(۱)تُواللہ کی نافرمانی کرنے کے باوجود اس کی محبت کا دعوی کرتا ہے ،یہ عجیب وانوکھی بات عقل میں آنے والی نہیں ۔
(۲)اگر تیری محبت میں صداقت ہوتی تو تُوضرور اس کی اطاعت کرتا کیونکہ محب تو اپنے محبوب کی بات ماناکرتا ہے۔
=============
از: بَحْرُ الدُّمُوْعِ
ترجمہ بنام
آنسوؤں کا دریا
مؤلف
امام ابوالفرج عبدالرحمن بن علی الجوزی علیہ رحمۃ اللہ القوی
المتوفیٰ ۵۹۷ ھـ
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberLorem Ipsum is simply dummy text of the printing and typesetting industry. Lorem Ipsum has been the industry's standard dummy text ever since the 1500s, when an unknown printer took a galley of type and scrambled it to make a type specimen book. It has survived not only five centuries, but also the leap into electronic typesetting, remaining essentially unchanged. It was popularised in the 1960s with the release of Letraset sheets containing Lorem Ipsum passages, and more recently with desktop publishing software like Aldus PageMaker including versions of Lorem Ipsum.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberIt is a long established fact that a reader will be distracted by the readable content of a page when looking at its layout. The point of using Lorem Ipsum is that it has a more-or-less normal
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThere are many variations of passages of Lorem Ipsum available, but the majority have suffered alteration in some form, by injected humour, or randomised words which don't look even slightly believable. If you are going to use a passage of Lorem Ipsum, you need to be sure there isn't anything embarrassing hidden in the middle of text.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThe standard chunk of Lorem Ipsum used since the 1500s is reproduced below for those interested. Sections 1.10.32 and 1.10.33 from "de Finibus Bonorum et Malorum" by Cicero are also reproduced in their exact original form, accompanied by English versions from the 1914 translation by H. Rackham.